مرشد بر حق سید الشھداء امام کائنات حسین ابن علیؑ کی کربلا روانگی کی شب ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب خلافت کو
ملوکیّت سے اور اسلام کے احکام کو جبر سے روندا جا رہا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب سرور کائناتؐ اور سبب تخلیق کائنات محمد مصطفیؐ کا نواسہ بمع آل و اولاد اور اصحاب کے ہمیشہ کے لئیے اپنا وطن چھوڑ کر مدینہ سے مکہ اور حج کو عمرہ میں تبدیل کر کہ مکہ سے کربلا کی طرف رواں ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب معرکۂ وجود اپنی آخری منزل کی طرف رواں ہوا۔ انسانیت کا تن تنہا علمبردار اور وارث میرا جد میرا مرشد امام حسینؑ انسانیت کے قاتل گروہ کے سامنے سینہ تان کر حجّت الہی بن کر ڈٹ گیا۔ جسکے نام سے آج بھی قصر اور ظلم کے دربار و بازار دھل اٹھتے ہیں۔ درود و سلام بر محمد و آل محمدؐ